نائیجیریا: لاگوس کے ’تھرڈ مینلینڈ برج‘ پر چھ ماہ سے ٹریفک کی مشکلات

- آئیو بیلو
- بی بی سی نیوز، لاگوس
،تصویر کا ذریعہBBC/Ayo Bello
نائجیریا اور افریقہ میں سب سے زیادہ آبادی والے شہر لاگوس کے رہائشیوں کو معمول سے زیادہ ٹریفک کی مشکلات کا سامنا ہے۔ اس کی وجہ ایک اہم پل کا ٹریفک کے لیے بند ہونا ہے جسے تھرڈ مینلینڈ برج کہا جاتا ہے۔
،تصویر کا ذریعہBBC/Ayo Bello
گذشتہ برس 25 جولائی سے پل کی صرف ایک سائیڈ ٹریفک کے لیے کھلی ہوئی ہے کیونکہ یہاں ضروری مرمت کا کام جاری ہے۔
،تصویر کا ذریعہBBC/Ayo Bello
لاگوس ایک گنجان آباد شہر ہے جس کے ٹریفک جام بہت مشہور ہیں۔ یہ کئی جزیروں پر مشتمل ہے اور پھر زمین تک پھیلا ہوا ہے، جہاں رہنا نسبتاً سستا ہے۔
،تصویر کا ذریعہBBC/Ayo Bello
تھرڈ مینلینڈ برج 1980 کی دہائی میں بنایا گیا تھا اور اس کی لمبائی 11 کلومیٹر سے زیادہ ہے۔
یہ تین پلوں میں سے سب سے زیادہ لمبا اور مصروف ہے جو زمینی علاقے کو جزیروں سے ملاتا ہے، جو شہر کی معیشت کا دل ہیں اور جہاں سب سے مہنگے علاقے ہیں۔
،تصویر کا ذریعہBBC/Ayo Bello
مرمت کے کام کے دوران ٹریفک کو چلتے رہنے دیا گیا، جو کہ پل کی ایک سائیڈ تھی۔ یہ سائیڈ آدھی رات سے لے کر دوپہر تک زمینی علاقے کو جزیروں سے ملاتی ہے۔
،تصویر کا ذریعہBBC/Ayo Bello
اگلے 12 گھنٹوں میں گاڑیاں دوسری سمت میں یعنی واپس زمین کی طرف سفر کر سکتی ہیں۔ متضاد سمتوں میں یہ سفر درحقیقت کم اجرتوں پر کام کرنے والے لوگوں کے سفر کی عکاسی ہے جو اپنی ملازمتوں کے سلسلے میں جزیروں پر آتے ہیں۔
،تصویر کا ذریعہBBC/Ayo Bello
لوگ شکایتیں کر رہے ہیں کہ پل پر کام کی وجہ سے ان کا سفر اب بہت زیادہ وقت لیتا ہے۔
ایک تاجر بولا جی نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہم کام کے لیے بہت جلدی نکلتے ہیں لیکن پھر بھی لیٹ پہنچتے ہیں جو کہ اچھا نہیں ہے۔‘
،تصویر کا ذریعہBBC/Ayo Bello
دوسرے کئی لوگوں کی طرح وہ بھی پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرتی ہیں لیکن بولا جی کہتی ہیں کہ بہت کم بسیں چل رہی ہیں اور جو چل رہی ہیں ان کا کرایہ بہت زیادہ ہے۔
’راستہ بند ہونے سے پہلے ہم کو ایک بس کے لیے 30 منٹ سے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑتا تھا، لیکن اب ہم ایک گھنٹے سے زیادہ یہاں انتظار کر رہے ہیں جو کہ اچھا نہیں ہے۔ اور وہ بسوں کے کرائے بڑھاتے جا رہے ہیں۔ ‘
،تصویر کا ذریعہBBC/Ayo Bello
ایک اور تاجر جارج اُن سے اتفاق کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ پل کے جزوی طور پر بند ہونے سے پہلے بسیں زیادہ جلدی آتی تھیں اور ان کا اتنا کرایہ بھی نہیں تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ شام کا رش کا وقت سب سے برا ہوتا ہے۔
،تصویر کا ذریعہBBC/Ayo Bello
انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ جزیرے تک جانے میں اتنا وقت نہیں لگتا لیکن واپس آنے میں ہمیشہ کم از کم دو گھنٹے لگتے ہیں۔
،تصویر کا ذریعہBBC/Ayo Bello
پل پر پیدل چلنا اتنا عام نہیں ہے، کیونکہ ایک تو اس کی لمبائی بہت زیادہ ہے دوسرا اس بات کا بھی خدشہ لگا رہتا ہے کہ ’علاقے کے لڑکے‘ کہلانے والے مقامی گینگ لوٹ لیں گے۔
یہ خاتون پل کے ساتھ تھوڑی دور تک ہی چل رہی ہیں تاکہ بس لے سکیں۔
،تصویر کا ذریعہBBC/Ayo Bello
کرسمس کی چھٹیوں کے دوران پل کو کئی دنوں کے لیے مکمل طور پر بند کر دیا گیا تھا۔ ایسا اس لیے کیا گیا تھا کہ کنکریٹ ڈالی جا سکے، کیونکہ گاڑیوں کی وجہ سے پل کے لرزنے کے باعث صحیح طریقے سے کنکریٹ نہیں ڈالی جا سکتی تھی۔
،تصویر کا ذریعہBBC/Ayo Bello
پل کو جنوری میں دوبارہ کھلنا تھا لیکن ابھی اسے ایک مہینہ آگے کر دیا گیا ہے۔ اس تاخیر کا الزام پولیس کی بربریت کے خلاف مظاہروں پر لگایا جا رہا ہے۔ یہ مظاہرے اینڈ سارس ہیشٹیگ کے زیرِ انتظام پورے ملک میں اکتوبر میں ہوئے تھے۔
،تصویر کا ذریعہBBC/Ayo Bello
تمام تصاویر کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔
Source link
International Updates by Focus News